بوکھلائے طارق فتح نے اردووالوں کوجہادی بتایا،کہا،67سال کی عمر میں بھی 20 سال کے اردو بولنے والے‘ جہادیوں‘ سے لڑسکتاہوں
نئی دہلی، 20 فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)پاکستانی بھگوڑااورمتنازعہ شخص طارق فتح کو دہلی میں جشن ریختہ پروگرام کے دوران سخت خفت اورذلت کاسامنا کرناپڑا۔جشن ریختہ کے آخری دن کی تقریب میں شامل ہونے پہنچے طارق فتح کی بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی۔ اس پورے معاملے کی معلومات پیرکوخود طارق فتح نے ٹوئیٹرکے ذریعے سے دی ہیں۔ ٹویٹرپر طارق فتح نے اپنے ساتھ ہوئے پورے واقعہ کوخودشیئرکیا۔اس نے کہاکہ گزشتہ رات جشن ریختہ پروگرام میں مجھ پر 100 سے زیادہ لڑکوں نے حملہ کر دیا۔ اس نے مجھے مودی کا کتا کہا، تاہم اب مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔مجھے اس کی عادت پڑ چکی ہے۔ طارق فتح نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ فی الحال میں خوش ہوں کہ میں 67 سال کی عمر میں بھی 20 سال کے اردو بولنے والے‘ جہادیوں‘ سے لڑنے کے قابل ہوں۔ واضح رہے کہ طارق فتح متنازعہ شخص ہے جسے زی نیوزکے ذریعہ آگے بڑھایاجارہاہے ۔وہ ہم جنس پرستی کابھی وکیل ہے۔واضح ہوکہ ملت ٹائمزکی ٹیم جس میں ایڈیٹرشمس تبریزقاسمی،سب ایڈیٹرنسیم اخترمظفرپوری اورشہنوازنے اس مخالفت میں اہم کرداراداکیااورلاچارہوکراسے وہاں سے بھاگنے پرمجبورہوناپڑا۔